کتاب: تبرکات - صفحہ 244
دست بوسی کی شرعی حیثیت دست بوسی مشروع ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : کَانَتْ إِذَا دَخَلَتْ عَلَیْہِ؛ قَامَ إِلَیْہَا، فَأَخَذَ بِیَدِہَا، وَقَبَّلَہَا، وَأَجْلَسَہَا فِي مَجْلِسِہٖ، وَکَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَیْہَا؛ قَامَتْ إِلَیْہِ، فَأَخَذَتْ بِیَدِہٖ، فَقَبَّلَتْہُ، وَأَجْلَسَتْہُ فِي مَجْلِسِہَا ۔ ’’فاطمہ رضی اللہ عنہا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں ، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف کھڑے ہوتے، ان کے ہاتھ کو پکڑتے،اسے بوسہ دیتے اورانہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے۔ اسی طرح جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف لے جاتے، توسیدہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کھڑی ہوتیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑتیں ،اسے بوسہ دیتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔ ‘‘ (سنن أبي داوٗد : 5217، السّنن الکبرٰی للنّسائي : 8311، 9192، سنن التّرمذي : 3872، وسندہٗ حسنٌ)