کتاب: تبرکات - صفحہ 241
فَیَقُولُونَ : نَعَمْ، فَیُفْتَحُ لَہُمْ، ثُمَّ یَأْتِي عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ، فَیَغْزُو فِئَامٌ مِّنَ النَّاسِ، فَیُقَالُ : ہَلْ فِیکُمْ مَّنْ صَاحَبَ مَنْ صَاحَبَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ فَیَقُولُونَ : نَعَمْ، فَیُفْتَحُ لَہُمْ‘ ۔ ’’لوگوں پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ لوگوں کی جماعتیں جہاد کریں گی۔ان سے کہا جائے گا:کیا تم میں کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابی ہے؟ وہ کہیں گے:جی ہاں ! تو انہیں فتح نصیب ہو گی۔ پھر لوگوں پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ لوگوں کی جماعتیں جہاد کریں گی، تو ان سے پوچھا جائے گا:کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے،جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی صحبت اختیار کی ہو(تابعی ہو)؟وہ کہیں گے:جی ہاں !تو انہیں فتح نصیب ہو گی۔پھر لوگوں پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ لوگوں کی جماعتیں جہاد کریں گی، تو ان سے پوچھا جائے گا:کیا تم میں کوئی شخص ایسا ہے،جو اصحاب ِرسول کی صحبت اختیار کرنے والوں کی صحبت سے مشرف ہوا ہو(تبع تابعی ہو)؟وہ کہیں گے:جی ہاں !تو انہیں فتح حاصل ہو گی۔‘‘ (صحیح البخاري : 3649، صحیح مسلم : 2532) تبصرہ : کسی چیز کا مبارک اور بابرکت ہونا الگ چیز ہے، متبرک ہونا ایک الگ۔ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو خیرو برکت عطا فرما دیتے ہیں ۔ان کے اعمالِ صالحہ،ان کی دعاؤں اور ان کے اخلاص کی وجہ سے معاشرے میں آسودگی آتی ہے۔اہل خیر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ