کتاب: تبرکات - صفحہ 239
اس میں جمیلہ مولاۃ انس رضی اللہ عنہ ’’مجہولہ‘‘ ہے۔ لہٰذا یہ روایت بھی ثابت نہیں ۔ انبیا وصلحا سے متعلق بعض عقائد ہمارے ہاں بہت سارے لوگ انبیا، رسل اور اولیا وصلحا کے بارے میں مختارِ خزائن الٰہی، اللہ تعالیٰ کی ذات کا مظہر،پناہِ عالم، ہر بلا کے دافع،جان و مال کے مالک،عالم میں تصرف اور تدبیر کرنے والے،دنیا و آخرت کی تمام نعمتیں عطا کرنے والے،اللہ تعالیٰ کے نائب،قسیم النار، شمس و قمر اور ملکوت السماوات والارض پر حکم چلانے والے،نفع و نقصان کی کنجیاں جن کے قبضہ اور مٹھی میں ،حاجت روا، مشکل کشا،فریاد رس،روزی رساں ، کارساز، مافوق الاسباب میں مدد کرنے والے، فتح و نصرت عطا کرنے والے، داتا، دستگیر، لجپال، غریب نواز اور اس جیسے دیگر عقائد رکھتے ہیں ۔ ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ دور ونزدیک سے انہیں پکارنا، ان کے نام کی دہائی دینا، مشکل میں ان سے مدد مانگنا، انہیں اللہ تعالیٰ کے ہاں سفارشی بنانا،ان سے دعائیں مانگنا،ان سے صحت وشفا کا سوال کرنا،ان کے سامنے اپنی حاجات رکھنا،ان سے خیر و برکت اور فتح وکامیابی کی امیدیں قائم کرنا،ان سے استعانت و التجااور استغاثہ کرنا جائز ہے،وہ ان کے نام کی نذر اتارنے کے ساتھ ساتھ ان کے سامنے جھکتے اور سجدے کرتے ہیں ۔ ان کے عقائد میں یہ بھی شامل ہے کہ اولیا دلوں کے بھیدوں سے واقف ہوتے ہیں ، وہ ہمارے حالات سے بہ خوبی آگاہ ہیں ،سارا جہاں ان کے سامنے ہے،وہ علم غیب رکھتے