کتاب: تبرکات - صفحہ 236
یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رہے اگر ائمہ اہل سنت میں سے کسی کی بات قرآن وحدیث اور سلف صالحین کے مخالف ہو، تو وہ اس کی اجتہادی خطا ہے، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا حق گو عالم ہے، لیکن اگر وہی بات کوئی غالی، بدعتی، معاند اور متعصب کہے، تو وہ بدعت ہو گی، کیونکہ وہ حق سے چشم پوشی کرتا ہے، قرآن وحدیث اور سلف صالحین کے عقیدہ کو ردّ کرتا ہے۔ ایک کی بنیاد تقویٰ اور علم پر ہے، جبکہ دوسرے کی بنیاد جہالت اور تعصب پر ہے۔ اس ضمن میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ (748ھ)کی بات پیش خدمت ہے: عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہٗ کَانَ یَکْرَہُ مَسَّ قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ : کَرِہَ ذٰلِکَ لِأَنَّہٗ رَآہُ إِسَائَۃَ أَدَبٍ، وَقَدْ سُئِلَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ مَسِّ الْقَبْرِ النَّبَوِيِّ وَتَقْبِیلِہٖ، فَلَمْ یَرَ بِذٰلِکَ بَأْسًا، رَوَاہُ عَنْہُ وَلَدُہٗ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ أَحْمَدَ، فَإِنْ قِیْلَ : فَہَلَّا فَعَلَ ذٰلِکَ الصَّحَابَۃُ؟ قِیلَ : لِأَنَّہُمْ عَایَنُوہُ حَیًّا، وَتَمَلَّوْا بِہٖ، وَقَبَّلُوا یَدَہٗ، وَکَادُوا یَقْتَتِلُونَ عَلٰی وَضُوئِہٖ، وَاقْتَسَمُوا شَعْرَہُ الْمُطَہَّرَ یَوْمَ الْحَجِّ الْـأَکْبَرِ، وَکَانَ إِذَا تَنَخَّمَ لَا تَکَادُ نُخَامَتُہٗ تَقَعُ إِلاَّ فِي یَدِ رَجُلٍ، فَیُدَلِّکُ بِہَا وَجْہَہٗ، وَنَحْنُ، فَلَمَّا لَمْ یَصِحْ لَنَا مِثْلُ ہٰذَا النَّصِیبِ الْـأَوْفَرِ، تَرَامَیْنَا عَلٰی قَبْرِہٖ بِالِالْتِزَامِ وَالتَّبْجِیلِ وَالِاسْتِلامِ وَالتَّقْبِیلِ، أَلا تَرٰی کَیْفَ فَعَلَ ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ؟ کَانَ یُقَبِّلُ یَدَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَیَضَعُہَا عَلٰی وَجْہِہٖ، وَیَقُولُ : یَدٌ مَّسَّتْ یَدَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَہٰذِہِ الْـأُمُورُ لَا یُحَرِّکُہَا