کتاب: تبرکات - صفحہ 235
٭ نیز فرماتے ہیں : ضَعَّفَہٗ أَبُوْ حَاتِمٍ، وَلَہٗ حِکَایَۃٌ مُّنْکَرَۃٌ عَنْ مَّالِکٍ، سَاقَہَا الْخَطِیْبُ ۔ ’’اسے امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ نے ضعیف کہا ہے۔ اس نے امام مالک رحمہ اللہ سے ایک منکر حکایت بیان کی ہے، جسے خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 1/254) لہٰذا امام ابن حبان رحمہ اللہ کا اسے الثقات (8/93) میں ذکر کرنا درست نہیں ۔ تنبیہ : ٭ امام عبداللہ بن احمد بن حنبل رحمہ اللہ کہتے ہیں : سَأَلْتُہٗ عَنِ الرَّجُلِ یَمَسُّ مِنْبَرَ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَیَتَبَرَّکُ بِمَسِّہٖ وَیُقَبِّلُہٗ وَیفْعَلُ بِالْقَبْرِ مِثْلَ ذٰلِک أَوْ نَحْوَ ہٰذَا یُرِیْدُ بِذٰلِکَ التَّقَرُّبَ إِلَی اللّٰہِ جَلَّ وَعَزَّ، فَقَالَ لَا بَأْسَ بذٰلِکَ ۔ ’’میں نے امام احمد رحمہ اللہ سے اس آدمی کے متعلق سوال کیا کہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کو چھونے سے تبرک حاصل کرتا ہے،اسے بوسہ دیتا اور قبرِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی ایسے کام سر انجام دیتا ہے،اگر وہ اس سے تقرب الی اللہ کا ارادہ رکھتا ہے توکیا یہ جائز ہے؟اس پر انہوں نے کہا : ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔‘‘ (العِلَل ومعرفۃ الرّجال : 2/294، ت : 3243) یہ امام اہل سنت احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی علمی اور اجتہادی خطا ہے، اس مسئلہ میں سلف صالحین میں سے کوئی ان کا ہم خیال نہیں ۔ خوب یاد رہے کہ ہر ایک کی بات کو قرآن وحدیث اور خیر القرون کے اسلاف پر پیش کیا جائے گا، اگر موافق ہو، تو قبول، ورنہ رد کر دی جائے گی۔