کتاب: تبرکات - صفحہ 234
وَکاَنَ یَأْتِي مَوْضِعًا فِي الْمَسْجِدِ فِي الصِّحْنِ، فَیَتَمَرَّغُ وَیَضْطَجِعُ، فَقِیْلَ لَہٗ فِي ذٰلِکَ، فَقَالَ : إِنِّي رَأَیْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِي ہٰذَا الْمَوْضِعِ، قَالَ : أَرَاہُ فِي النَّوْمِ ۔
’’محمد بن منکدر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بیٹھتے، تو ان کو بہرے پن کا مرض لاحق ہو جاتا۔ وہ وہاں سے اُٹھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک پر اپنے رخسار رکھتے، پھر واپس پلٹ آتے۔ اس فعل پر انہیں ملامت کیا گیا،تو انہوں نے کہا:جب مجھے اس مرض کا خطرہ محسوس ہوتا ہے، تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر جا کر فریاد کرتا ہوں ۔ اسی طرح وہ مسجد کے صحن میں مٹی میں پلٹیاں مارتے اور وہاں لیٹ جاتے۔ان سے اس بارے میں پوچھا گیا،تو انہوں نے کہا:اس جگہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا تھا ۔ ‘‘
(التّاریخ الکبیر لابن أبي خیثمۃ :2 / 259-258، ت : 2778، تاریخ ابن عساکر : 56/50، سِیَر أعلام النُّبَلاء للذّہبي :5/359358)
یہ اثر سخت ’’ضعیف‘‘ اور’’منکر‘‘ ہے۔ اسماعیل بن یعقوب تیمی مجروح ہے۔
٭ امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ہُوَ ضَعِیْفُ الْحَدِیْثِ ۔ ’’یہ ضعیف الحدیث ہے۔‘‘
(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 2/204)
٭ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اسے الضُّعَفاء(1/123) میں ذکر کیا ہے۔
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
فِیہِ لِیْنٌ ۔ ’’اس میں کمزوری ہے۔‘‘(تاریخ الإسلام : 3/521)