کتاب: تبرکات - صفحہ 233
مُّحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ الْبَلْخِيِّ الْجُعْفِيِّ، رَوٰی عَنْہُ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ، قُلْتُ : فَیَحْتَمِلُ أَنْ یَّکُونَ ہُوَ، وَالظَّاہِرُ أَنَّہٗ غَیْرُہٗ ۔ ’’ثقات ابن حبان (8/309) میں ہے : شعیب بن ابراہیم کوفی ،محمدبن ابان بلخی جعفی سے روایت کرتا ہے اور اس سے یعقوب بن سفیان نے روایت کیا ہے۔ (میں کہتا ہوں )ممکن ہے کہ یہ وہی راوی ہو، لیکن ظاہراً کوئی اور لگتا ہے۔‘‘ (لِسان المیزان : 3/145) 2. سیف بن عمر باتفاقِ محدثین ضعیف، متروک اور وضاع ہے۔ 3. سہل بن یوسف بن سہل بن مالک انصاری ’’مجہول‘‘ ہے۔ (لسان المیزان لابن حَجَر : 3/122) حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ اس کی روایت کو موضوع و منکرقرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں : لَا یُعْرَفُ ۔ ’’مجہول الحال ہے۔‘‘ (الاستیعاب : 2/667) ثابت ہوا خواب دیکھنے والے شخص کو بلال مزنی رضی اللہ عنہ قرار دینا درست نہیں ۔ محمد بن منکدر کی طرف منسوب واقعہ : ٭ اسماعیل بن یعقوب تیمی کہتے ہیں : کَانَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ یَجْلِسُ مَعَ أَصْحَابِہٖ، فَکَانَ یُصِیْبُہٗ الصَّمَاتُ، فَکَانَ یَقُوْمُ کَمَا ہُوَ یَضَعُ خَدَّہٗ عَلٰی قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ یَرْجِعُ، فَعُوْتِبَ فِي ذٰلِکَ، فَقَالَ : إِنَّہٗ تُصِیْبُنِي خَطَرٌ، فَإِذَا وَجَدْتُّ ذٰلِکَ؛ اِسْتَغَثْتُ بِقَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ،