کتاب: تبرکات - صفحہ 232
’’بلال بن حارث مزنی آئے، انہوں نے اجازت طلب کی اور کہا : میں آپ کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایلچی ہوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے فرماتے ہیں ۔‘‘
یہ جھوٹی روایت ہے۔
1. شعیب بن ابراہیم رفاعی کوفی ’’مجہول‘‘ ہے۔
٭ امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
شُعَیْبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ہٰذَا، لَہٗ أَحَادِیثُ وَأَخْبَارٌ، وَہُوَ لَیْسَ بِذٰلِکَ الْمَعْرُوفِ، وَمِقْدَارُ مَا یَرْوِي مِنَ الْحَدِیثِ وَالْـأَخْبَارِ لَیْسَتْ بِالْکَثِیرَۃِ، وَفِیہِ بَعْضُ النُّکْرَۃِ، لِأَنَّ فِي أَخْبَارِہٖ وَأَحَادِیثِہٖ مَا فِیہِ تَحَامُلٌ عَلَی السَّلَفِ ۔
’’ شعیب بن ابراہیم نے کچھ احادیث اور روایات بیان کی ہیں ۔ یہ فن حدیث میں معروف نہیں ۔ اس نے کوئی زیادہ احادیث بیان نہیں کیں ، اس کے باوجود ان میں نکارت ہے، ان روایات میں سلف صالحین کی اہانت ہے۔‘‘
(الکامل في ضُعَفاء الرّجال : 5/7)
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
فِیہِ جَھَالَۃٌ ۔ ’’اس میں جہالت ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 2/275)
٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
فِي ثِقَاتِ ابْنِ حِبَّانَ : شُعَیْبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ مِنْ أَہْلِ الْکُوفَۃِ، یَرْوِي عَنْ