کتاب: تبرکات - صفحہ 231
٭ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ (۴۶۳ھ)فرماتے ہیں :
قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِینِيِّ : قَالَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ : قَالَ سُفْیَانُ وَشُعْبَۃُ : لَمْ یَسْمَعِ الْـأَعْمَشُ ہٰذَا الْحَدِیثَ مِنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِيِّ، قَالَ أَبُو عُمَرَ : ہٰذِہٖ شَہَادَۃُ عَدْلَیْنِ إِمَامَیْنِ عَلَی الْـأَعْمَشِ بِالتَّدْلِیسِ، وَأَنَّہٗ کَانَ یُحَدِّثُ عَنْ مَّنْ لَقِیَہٗ بِمَا لَمْ یَسْمَعْ مِنْہُ، وَرُبَّمَا کَانَ بَیْنَہُمَا رَجُلٌ أَوْ رَجُلَانِ، فَلِمِثْلِ ہٰذَا وَشِبْہِہٖ قَالَ ابْنُ مَعِینٍ وَّغَیْرُہ فِي الْـأَعْمَشِ : إِنَّہٗ مُدَلِّسٌ ۔
’’امام علی بن مدینی رحمہ اللہ نے امام یحییٰ بن سعید قطان رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ امام سفیان رحمہ اللہ اور امام شعبہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اعمش نے یہ حدیث ابراہیم تیمی سے نہیں سنی۔ میں (ابن عبد البر)کہتا ہوں کہ اعمش کے ’’مدلس‘‘ ہونے پر یہ دو عادل اماموں کی گواہی ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اعمش ان لوگوں سے اَن سنی روایات بیان کرتے تھے، جن سے ان کی ملاقات تھی۔ بسا اوقات اعمش ایسے لوگوں سے ایک، دو واسطے گرا کر بھی روایت کر لیتے تھے۔ ان حقائق کی بنا پر ابن معین وغیرہ نے اعمش کو ’’مدلس‘‘ کہا ہے۔‘‘
(التّمھید لما في الموطّا من المَعاني والأسانید : 1/32)
تنبیہ:
تاریخ طبری(4/98) اور البدایہ والنہایہ لابن کثیر(1/71) میں ہے :
حَتّٰی أَقْبَلَ بِلَالُ بْنُ الْحَارِثِ الْمُزَنِيُّ، فَاسْتَأْذَنَ عَلَیْہِ، فَقَالَ : أَنَا رَسُولُ رَسُولِ اللّٰہِ إِلَیْکَ، یَقُولُ لَکَ رَسُولُ اللّٰہِ ۔