کتاب: تبرکات - صفحہ 23
کے تقرب کا کوئی وسیلہ آپ پر ایمان اور آپ کی اطاعت و فرمانبرداری کے سوا نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلوں اور بعد والوں سب سے افضل اور خاتم النبیین ہیں ۔ قیامت کے دن شفاعت ِعظمیٰ بھی آپ کے ساتھ خاص ہو گی،جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام انبیا پر برتری دی ہے۔آپ مقامِ محمود پر فائز ہوں گے اور لواء الحمد آپ کے ہاتھ میں ہو گا،جس کے نیچے آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک کے تمام (مؤحد)لوگ ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی سب سے پہلے وہ شخص ہوں گے، جو جنت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے تو دربان پوچھے گا : آپ کون ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے : میں محمد ہوں ۔ اس پر دربان عرض کرے گا : آپ وہی وہ شخصیت ہیں جن کے بارے میں مجھے حکم دیا گیا ہے کہ آپ کے علاوہ کسی کے لیے میں دروازہ نہ کھولوں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے لیے بہت سے فرائض و مستحب سنن مقرر کی ہیں ۔ مثلاً بیت اللہ کا حج فرض ہے،جبکہ مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کی طرف نماز،قرأت، ذکر،دعا اور اعتکاف کی نیت سے سفر سب مسلمانوں کے ہاں بالاتفاق مستحب ہے۔ جب کوئی مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں جاتا ہے،تو آپ پر درود و سلام بھیجتا ہے، نیز ہر نماز میں بھی درود و سلام کا ہدیہ پیش کرتا ہے۔‘‘
(مجموع الفتاوٰی : 27/320۔321)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و تکریم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے برکت حاصل کرنا کمال ایمان کی نشانی اور انتہائی محبت ِنبوی کا ثبوت ہے۔جس چیز کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ِبابرکات سے کسی قسم کا علاقہ اور واسطہ ہو،خواہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک ہوں ،جبہ مبارک ہو،عصا