کتاب: تبرکات - صفحہ 226
(94/1، ح :284)میں بھی موجود ہے، لیکن اس کی سند بھی ’’ضعیف‘‘ ہے۔ 1. سفیان بن بشر کوفی نامعلوم اور غیرمعروف ہے۔ ٭ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَمْ أَعْرِفْہُ ۔ ’’میں اسے نہیں پہچانتا۔‘‘ (مجمع الزوائد : 9/130) 2. مطلب بن عبد اللہ بن حنطب ’’مدلس‘‘ ہے، سماع کی تصریح نہیں ملی۔ 3. مطلب بن عبد اللہ کا سیّدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے سماع بھی ثابت نہیں ۔ 4. ہارون بن سلیمان ابوذر ’’مجہول‘‘ ہے۔ 5. احمدبن محمدبن حجاج بن رشدین ’’ضعیف‘‘ ہے۔ ٭ امام عبد الرحمن بن ابی حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : سَمِعْتُ مِنْہُ بِمِصْرَ، وَلَمْ أُحَدِّثْ عَنْہُ، لِمَا تَکَلَّمُوا فِیہِ ۔ ’’میں نے اس سے مصر میں احادیث سنی تھیں ، لیکن میں وہ احادیث بیان نہیں کرتا، کیونکہ محدثین کرام نے اس پر جرح کی ہے۔‘‘ (الجرح والتّعدیل : 2/75) ٭ امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : صَاحِبُ حَدِیثٍ کَثِیرٍ، أُنْکِرَتْ عَلَیْہِ أَشْیَائُ، وَھُوَ مِمَّنْ یُّکْتَبُ حَدِیثُہٗ مَعَ ضُعْفِہٖ ۔ ’’اس کے پاس بہت سی احادیث تھیں ، ان میں سے کئی روایات کو (محدثین کی طرف سے) منکر قرار دیا گیا ہے، اس کے ضعیف ہونے کے باوجود اس کی حدیث (متابعات و شواہد میں ) لکھی جائے گی۔‘‘ (الکامل في ضُعَفاء الرِّجال : 1/198)