کتاب: تبرکات - صفحہ 225
صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : لَا تَبْکُوا عَلَی الدِّینِ إِذَا وَلِیَہٗ أَہْلُہٗ، وَلٰکِنِ ابْکُوا عَلَیْہِ إِذَا وَلِیَہٗ غَیْرُ أَہْلِہٖ ۔ ’’ایک دن مروان آیا، تو اس نے دیکھا کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک پر اپنا چہرہ رکھے ہوئے تھا۔ مروان نے کہا:تمہیں معلوم ہے کہ کیا کر رہے ہو؟ اس شخص نے مروان کی طرف اپنا چہرہ موڑا،تو وہ سیّدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ تھے۔انہوں نے فرمایا:ہاں !مجھے خوب معلوم ہے۔میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ہوں ،پتھر پر نہیں ۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ جب دین کا والی کوئی دین دار شخص بن جائے، تو اس پر نہ رونا۔ اس پر اس وقت روناجب اس کے والی نااہل لوگ بن جائیں ۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 5/422، المستدرک للحاکم : 515/4) سند ’’ضعیف‘‘ہے۔ داؤد بن ابی صالح حجازی کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : لَا یُعْرَفُ ۔ ’’یہ مجہول ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 2/9) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’مقبول‘‘ (مجہول الحال) کہا ہے۔ (تقریب التّہذیب : 1792) لہٰذا امام حاکم رحمہ اللہ اس روایت کی سند کو ’’صحیح‘‘ کہنا اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ کا ان کی موافقت کرنا درست نہیں ۔ فائدہ : یہ روایت قبر کے ذکر کے بغیر معجم کبیر طبرانی(189/4، ح :3999)اور معجم اوسط طبرانی