کتاب: تبرکات - صفحہ 22
النَّبِیِّینَ، وَالْمَخْصُوصُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِالشَّفَاعَۃِ الْعُظْمَی الَّتِي مَیَّزَہُ اللَّہُ بِہَا عَلٰی سَائِرِ النَّبِیِّینَ، صَاحِبُ الْمَقَامِ الْمَحْمُودِ، وَاللِّوَائِ الْمَعْقُودِ لِوَائِ الْحَمْدِ، آدَمُ فَمَنْ دُونَہٗ تَحْتَ لِوَائِہٖ، وَہُوَ أَوَّلُ مَنْ یَّسْتَفْتِحُ بَابَ الْجَنَّۃِ، فَیَقُولُ الْخَازِنُ : مَنْ أَنْتَ؟ فَیَقُولُ : أَنَا مُحَمَّدٌ، فَیَقُولُ : بِکَ أُمِرْتُ أَنْ لَّا أَفْتَحَ لِأَحَدٍ قَبْلَکَ، وَقَدْ فَرَضَ عَلٰی أُمَّتِہٖ فَرَائِضَ، وَسَنَّ لَہُمْ سُنَنًا مُّسْتَحَبَّۃً، فَالْحَجُّ إِلٰی بَیْتِ اللّٰہِ فَرْضٌ، وَالسَّفَرُ إِلٰی مَسْجِدِہٖ وَالْمَسْجِدِ الْـأَقْصٰی لِلصَّلَاۃِ فِیہِمَا وَالْقِرَائَۃِ وَالذِّکْرِ وَالدُّعَائِ وَالِاعْتِکَافِ مُسْتَحَبٌّ بِاتِّفَاقِ الْمُسْلِمِینَ، وَإِذَا أَتٰی مَسْجِدَہٗ، فَإِنَّہٗ یُسَلِّمُ عَلَیْہِ وَیُصَلِّي عَلَیْہ، وَیُسَلِّمُ عَلَیْہِ فِي الصَّلَاۃِ وَیُصَلِّی عَلَیْہِ فِیہَا ۔ ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قدر محبت ہم پر فرض ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ہماری جانوں ، ہمارے آباواجداد،ہماری اولادوں ،ہمارے اہل وعیال اور ہمارے اموال سے بڑھ کر محبوب ہو جائیں ۔اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر،آپ کی ظاہری و باطنی اطاعت،آپ سے محبت رکھنے والوں سے محبت اور آپ کی دشمنی کرنے والوں سے دشمنی بھی ہم پر فرض ہے۔ نیز ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کے علاوہ اللہ تعالیٰ کے تقرب کا کوئی راستہ نہیں ۔کوئی بندہ ولی تو کیا، مؤمن اور سعید و ناجی بھی نہیں ہو سکتا،جب تک آپ پر ایمان نہ لائے اور ظاہری و باطنی طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانبردار نہ بن جائے۔اللہ تعالیٰ