کتاب: تبرکات - صفحہ 219
٭ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
کَانَ یَضَعُ عَلَی الثِّقَاتِ الْحَدِیثَ وَضْعًا، وَلَعَلَّہٗ قَدْ وَضَعَ أَکْثَرَ مِنْ أَلْفِ حَدِیثٍ ۔
’’یہ شخص ثقہ راویوں سے منسوب کر کے خود حدیث گھڑ لیتا تھا۔شاید اس نے ایک ہزار سے زائد احادیث گھڑی ہیں ۔‘‘
(کتاب المَجروحین : 2/313)
٭ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اسے ’’متروک‘‘ قرار دیا ہے۔
(سؤالات الحاکم : 173)
٭ ایک مقام پر فرماتے ہیں :
کَانَ الْکُدَیْمِيُّ یُتَّھَمُ بِوَضْعِ الْحَدِیثِ ۔
’’کُدَیمی پر حدیث گھڑنے کا الزام تھا۔ ‘‘ (سؤالات السّھمي : 74)
٭ امام ابوحاتم رازی رحمہ اللہ کے سامنے اس کی ایک روایت پیش کی گئی، تو فرمایا:
لَیْسَ ھٰذَا حَدِیثٌ مِّنْ أَھْلِ الصِّدْقِ ۔
’’یہ سچے شخص کی بیان کردہ حدیث نہیں ۔ ‘‘
(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 8/122)
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
أَحَدُ الْمَتْرُوکِینَ ۔ ’’یہ ایک متروک راوی ہے۔ ‘‘
(میزان الاعتدال :4 /74، ت : 8353)
٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اسے ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔
(تقریب التّھذیب : 6419)