کتاب: تبرکات - صفحہ 218
دیکھا۔ وہ فرما رہے تھے:آنسو بہانے کی جگہ یہی ہے۔میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا :میری قبر اور میرے منبر کے درمیان والی جگہ جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔ ‘‘
(شُعب الإیمان للبیہقي : 3866)
سند سخت ’’ضعیف‘‘ہے۔
1. امام بیہقی رحمہ اللہ کا استاذ محمد بن حسین ابوعبد الرحمن سلمی ’’ضعیف‘‘ہے۔
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
تَکَلَّمُوا فِیہِ، وَلَیْسَ بِعُمْدَۃٍ ۔
’’محدثین کرام نے اس پر جرح کی ہے، یہ قابل اعتماد شخص نہیں تھا۔‘‘
(میزان الاعتدال : 3/523)
٭ نیز ’’ضعیف‘‘ بھی کہا ہے۔ (تذکرۃ الحفّاظ : 3/166)
٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اس پر جرح کی ہے۔
(الإصابۃ في تمییز الصَّحابۃ : 2/252)
٭ محمد بن یوسف قطان، نیشاپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
غَیْرُ ثِقَۃٍ، وَکَانَ یَضَعُ لِلصُّوفِیَۃِ الْـأَحَادِیثَ ۔
’’یہ قابل اعتبار شخص نہیں تھا اوریہ صوفیوں کے لیے روایات گھڑتا تھا۔‘‘
(تاریخ بغداد للخطیب : 2/247، وسندہٗ صحیحٌ)
2. محمدبن یونس بن موسیٰ کُدَیمی کے متعلق امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اُتُّھِمَ بِوَضْعِ الْحَدِیثِ وَبِسَرِقَتِہٖ ۔
’’محدثین کرام اس پر حدیث گھڑنے اور چوری کرنے کا الزام لگاتے ہیں ۔‘‘
(الکامل في ضُعَفاء الرِّجال : 6/292)