کتاب: تبرکات - صفحہ 217
مَنْ حَدَّثَکَ أَنَّہٗ یَعْلَمُ الْغَیْبَ، فَقَدْ کَذَبَ، وَہُوَ یَقُولُ : لاَ یَعْلَمُ الْغَیْبَ إِلَّا اللّٰہُ ۔
’’جوکوئی تمہیں بتائے کہ سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے ہیں ،وہ جھوٹا ہے، اللہ تعالیٰ تو فرماتے ہیں کہ غیب کی باتوں کو اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔‘‘
(صحیح البخاري : 7380، صحیح مسلم : 177)
اس روایت پر تبصرہ کیا گیا ہے:
’’آپ رضی اللہ عنہا کا یہ قول اپنی رائے سے ہے،اس پر کوئی حدیث ِمرفوع پیش نہیں فرماتیں ، بلکہ آیات سے استدلال فرماتی ہیں ۔‘‘
(جاء الحق : 1/124)
ہم پوچھتے ہیں کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا علم غیب کے متعلق قول قبول نہیں ،تو ان کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے متعلق یہ قول کیوں قبول ہے؟ جبکہ وہ اس پر بھی کوئی آیت وحدیث پیش نہیں فرما رہیں ۔ اس پر سہاگہ کہ یہ قول ثابت بھی نہیں ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللّٰہ رضی اللہ عنہما اور قبر نبی سے تبرک :
٭ محمد بن منکدر تابعی رحمہ اللہ سے منسوب ہے :
رَأَیْتُ جَابِرًا رَّضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ، وَھُوَ یَبْکِي عِنْدَ قَبْرِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَھُوَ یَقُولُ : ھٰھُنَا تُسْکَبُ الْعَبَرَاتُ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : ’مَا بَیْنَ قَبْرِي وَمِنْبَرِي رَوْضَۃٌ مِّنْ رِّیَاضِ الْجَنَّۃِ‘ ۔
’’میں نے سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے پاس روتے