کتاب: تبرکات - صفحہ 212
دارمی رحمہ اللہ ان میں سے نہیں ہیں ، جنہوں نے ان سے اختلاط سے پہلے سماع کیا ہے۔ ٭ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : تَغَیَّرَ بِآخِرَۃٍ ۔ ’’آخری عمر میں حافظہ بگڑ گیا تھا۔‘‘ (التّاریخ الکبیر : 1/208) ٭ امام ابو حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اِخْتَلَطَ عَارِمٌ فِي آخِرِ عُمُرِہٖ وَزَالَ عَقْلُہٗ، فَمَنْ سَمِعَ عَنْہُ قَبْلَ الْاِخْتِلَاطِ فَسَمَاعُہٗ صَحِیحٌ، وَکَتَبْتُ عَنْہُ قَبْلَ الْاِخْتِلَاطِ سَنَۃَ أَرْبَعَ عَشَرَۃَ، وَلَمْ أَسْمَعْ مِنْہُ بَعْدَ مَا اخْتَلَطَ فَمَنْ کَتَبَ عَنْہُ قَبْلَ سَنَۃَ عِشْرِینَ وَمِائَتَیْنِ فَسَمَاعُہٗ جَیِّدٌ ۔ ’’عارم آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے، ان کی عقل زائل ہو گئی تھی۔ جس نے ان سے اختلاط سے پہلے سماع کیا، اس کی سماع صحیح ہے۔ میں نے ان سے قبل از اختلاط سن ۲۱۴ھ میں سماع کیا، اختلاط کے بعد سماع نہیں کیا۔ پس جس نے ان سے سن ۲۲۰ھ سے پہلے پہلے حدیث لکھی، اس کا سماع درست ہے،(یعنی عارم ۲۲۰ھ میں مختلط ہو گئے تھے)۔‘‘ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 8/59) ٭ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اِخْتَلَطَ فِي آخِرِ عُمُرِہٖ وَتَغَیَّرَ حَتّٰی کَانَ لَا یَدْرِي مَا یُحَدِّثُ بِہٖ فَوَقَعَ الْمَنَاکِیرُ الْکَثْرَۃُ فِي رِوَایَتِہٖ فَمَا رَوٰی عَنْہُ الْقُدَمَائُ قَبْلَ اخْتِلَاطِہٖ إِذَا