کتاب: تبرکات - صفحہ 210
الْوَاقِدِيِّ غَیْرُ مَحْفُوظَۃٍ، وَھُوَ بَیِّنُ الضَّعْفِ ۔ ’’یہ شخص غیر محفوظ احادیث بیان کرتا ہے اور یہ مصیبت اسی کی اپنی طرف سے ہے۔نیزاس کی روایات کے متون غیر محفوظ ہیں اور وہ خود واضح ضعیف ہے۔‘‘ (الکامل في ضُعَفاء الرِّجال : 6/243) ٭ امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اَلْوَاقِدِيُّ عِنْدَ أَئِمَّۃِ أَھْلِ النَّقْلِ؛ ذَاھِبُ الْحَدِیْثِ ۔ ’’واقدی ائمہ محدثین کرام کے نزدیک ضعیف راوی ہے۔‘‘ (تاریخ بغداد : 1/37) ٭ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ کہتے ہیں : ضَعَّفَہُ الْجُمْہُوْرُ ۔ ’’اسے جمہور محدثین کرام نے ضعیف کہا ہے۔‘‘ (مَجمع الزّوائد : 3/255) ٭ حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ کہتے ہیں : قَدْ ضَعَّفَہُ الْجُمْہُوْرُ ۔ ’’اسے جمہور محدثین نے ضعیف کہا ہے۔‘‘ (البدر المُنیر : 5/324) ٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : قَدْ تَقَرَّرَ أَنَّ الْوَاقِدِيَّ ضَعِیْفٌ ۔ ’’یہ بات مسلَّم ہے کہ واقدی ضعیف ہے۔‘‘ (سِیَر أعلام النُّبَلاء : 9/454) 2. کعب احبار رحمہ اللہ کے قبولِ اسلام کے بعد سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے انہیں فرمایا: کیا آپ قبرِ رسول کی زیارت کے لئے میرے ساتھ چلو گے؟ انہوں نے کہا:امیر المومنین،جی ہاں !پھر جب کعب احبار رحمہ اللہ اور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ مدینہ آئے، تو سب سے پہلے قبر رسول کی