کتاب: تبرکات - صفحہ 21
سے بچاتی ہے، وہ غلطی پر ہے۔ اسی طرح جب کوئی شخص یہ اعتقاد رکھے کہ کسی ہستی کی برکت اسے حاصل ہوتی ہے،جو اس ہستی کو اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اور اللہ و رسول کی اطاعت چھوڑ دیتا ہے،مثلاً وہ یہ سمجھ لے کہ غیر اللہ کو سجدہ،غیراللہ کے پاس زمین کو بوسہ دینا وغیرہ سعادت کا سبب بنتا ہے،اگرچہ وہ اللہ و رسول کی اطاعت نہ بھی کرے۔ نیز وہ غیر اللہ اس کے لیے سفارش کرے گا اور اپنی محبت اور انتساب کی وجہ سے اسے جنت میں داخل کرائے گا،تو ایسے کتاب و سنت کے مخالف امور مشرکین و اہل بدعت کا پیشہ ہیں ۔یہ باطل امور ہیں ،جن پر اعتقاد و اعتماد جائز نہیں ،واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔‘‘ (مَجموع الفتاوٰی :11 / 115-113) ٭ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ) کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق اظہار عقیدت بھی ملاحظہ فرمائیں : اَلنَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَجِبُ عَلَیْنَا أَنْ نُّحِبَّہٗ حَتّٰی یَکُونَ أَحَبَّ إِلَیْنَا مِنْ أَنْفُسِنَا وَآبَائِنَا وَأَبْنَائِنَا وَأَہْلِنَا وَأَمْوَالِنَا، وَنُعَظِّمَہٗ، وَنُوَقِّرَہٗ، وَنُطِیعَہٗ بَاطِنًا وَّظَاہِرًا، وَنُوَالِيَ مَنْ یُّوَالِیہِ، وَنُعَادِيَ مَنْ یُّعَادِیہِ، وَنَعْلَمَ أَنَّہٗ لَا طَرِیقَ إِلَی اللّٰہِ إِلَّا بِمُتَابَعَتِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَلَا یَکُونُ وَلِیًّا لِّلّٰہِ، بَلْ وَلَا مُؤْمِنًا وَلَا سَعِیدًا نَّاجِیًا مِنَ الْعَذَابِ؛ إِلَّا مَنْ آمَنَ بِہٖ، وَاتَّبَعَہٗ بَاطِنًا وَّظَاہِرًا، وَلَا وَسِیلَۃَ یُتَوَسَّلُ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ بِہَا؛ إِلَّا الْإِیمَانُ بِہٖ وَطَاعَتُہٗ، وَہُوَ أَفْضَلُ الْـأَوَّلِینَ وَالْآخِرِینَ، وَخَاتَمُ