کتاب: تبرکات - صفحہ 209
پہلے مسجد ِنبوی میں حاضر ہو کر چار رکعت نماز ادا کی،پھر قبر رسول کی زیارت کی اور سلام کیا۔ (فُتوح الشّام للواقدي : 1/306۔307) یہ بے سند کہانی محمد بن عمرواقدی کی گھڑنتل ہے۔ ٭ امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : عِنْدِي مِمَّنْ یَّضَعُ الْحَدِیْثَ ۔ ’’میرے نزدیک محمد بن عمر واقدی کا شمار حدیث گھڑنے والوں میں ہوتا ہے۔‘‘ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 8/21، وسندہٗ صحیحٌ) ٭ اسے امام ابو حاتم رحمہ اللہ (الجرح والتّعدیل : 8/21)، امام بخاری رحمہ اللہ (الضُّعفاء الکبیر للعُقَیلي : 4/107، وسندہٗ صحیحٌ)، امام مسلم رحمہ اللہ (الکنٰی والأسماء : 1952)،امام نسائی رحمہ اللہ (الضُّعفاء : 557)اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (تقریب التّہذیب : 6175) نے ’’متروک الحدیث‘‘کہا ہے۔ ٭ امام بندار بن بشار رحمہ اللہ کہتے ہیں : مَا رَأَیْتُ أَکْذَبَ شَفَتَیْنِ مِنَ الْوَاقِدِيِّ ۔ ’’میں نے واقدی سے بڑھ کر جھوٹے ہونٹوں والا شخص نہیں دیکھا۔‘‘ (تاریخ بغداد للخطیب : 3/14، وسندہٗ صحیحٌ) اسے امام ابو زرعہ رازی رحمہ اللہ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 21/8) اور امام دارقطنی رحمہ اللہ (سنن الدّارقطني : 164/2)نے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔ ٭ امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یَرْوِي أَحَادِیثَ غَیْرَ مَحْفُوظَۃٍ، وَّالْبَلَائُ مِنْہُ، وَمُتُونُ أَخْبَارِ