کتاب: تبرکات - صفحہ 207
سبکی منکر بدعت اور جاہلوں کا کام ہے۔‘‘
(فیض القدیر : 5/55، شِفاء السّقام للسُّبکي، ص 313)
اس سے معلوم ہوا کہ سلف صالحین انبیائے کرام کی قبروں سے تبرک حاصل نہیں کرتے تھے، لیکن جو لوگ سلف صالحین کی مخالفت اور بدعت کو بھی جائز سمجھتے ہوں ،ان سے کیا توقع کی جا سکتی ہے؟اس کی ایک مثال ملاحظہ فرمائیں :
علامہ ابن عابدین،شامی حنفی رحمہ اللہ (1252ھ)لکھتے ہیں :
وَضْعُ السُّتُورِ، وَالْعَمَائِمِ، وَالثِّیَابِ عَلٰی قُبُورِ الصَّالِحِینَ الْـأَوْلِیَائِ کَرِہَہُ الْفُقَہَائُ، حَتّٰی قَالَ فِي فَتَاوَی الْحُجَّۃِ : وَتُکْرَہُ السُّتُورُ عَلَی الْقُبُورِ، وَلٰکِنْ نَّحْنُ الْآنَ نَقُولُ : إِنْ کَانَ الْقَصْدُ بِذٰلِکَ التَّعْظِیمَ فِي أَعْیُنِ الْعَامَّۃِ، حَتّٰی لَا یَحْتَقِرُوا صَاحِبَ ہٰذَا الْقَبْرِ۔۔۔، فَہُوَ أَمْرٌ جَائِزٌ لَّا یَنْبَغِي النَّہْيُ عَنْہُ، لِأَنَّ الْـأَعْمَالَ بِالنِّیَّاتِ، وَلِکُلِّ امْرِئٍ مَّا نَوٰی، فَإِنَّہٗ وَإِنْ کَانَ بِدْعَۃً عَلٰی خِلَافِ مَا کَانَ عَلَیْہِ السَّلَفُ ۔۔۔ ۔
’’نیک اولیا کی قبروں پر چادریں ،پگڑیاں اور کپڑے رکھنے کو ہمارے فقہا نے مکروہ قرار دیا ہے،حتی کہ فتاوی الحجہ میں لکھا ہے : قبروں پر چادریں ڈالنا مکروہ ہے۔ لیکن ہم اب کہتے ہیں کہ اگر اس سے عام لوگوں کی نظروں میں صاحب قبر کی تعظیم پیدا کرنا مقصود ہو تاکہ وہ صاحب ِقبر کو حقیر نہ سمجھیں ۔۔۔،تو یہ جائز ہے، اس سے روکنا درست نہیں ،کیونکہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کو وہی کچھ ملتا ہے،جس کی وہ نیت کرتا ہے۔یہ عمل اگرچہ بدعت ہے اور اس طریقے کے خلاف ہے،جس پر سلف صالحین کاربند تھے۔۔۔‘‘
(العُقود الدُّرِّیّۃ في تَنقیح الفتاوی الحامدیّۃ : 2/325، فتاویٰ شامی : 6/363)