کتاب: تبرکات - صفحہ 204
قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی : ﴿وَقَالُوْا لَا تَذَرُنَّ اٰلِھَتَکُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّلَا سُوَاعًا وَّلَا یَغُوْثَ وَیَعُوْقَ وَنَسْرًا٭ وَقَدْ اَضَلُّوْا کَثِیْرًا﴾(نوح : 24-23)، وَقَدْ تَقَدَّمَ أَنَّ ہٰؤُلَائِ أَسْمَائُ قَوْمٍ صَالِحِینَ، کَانُوا مِنْ قَوْمِ نُوحٍ، وَأَنَّہُمْ عَکَفُوا عَلٰی قُبُورِہِمْ مُّدَّۃً، ثُمَّ طَالَ عَلَیْہِمُ الْـاَمَدُ، فَصَوَّرُوا تَمَاثِیلَہُمْ، لَاسِیَّمَا إِذَا اقْتَرَنَ بِذٰلِکَ دُعَائُ الْمَیِّتِ وَالِاسْتِغَاثَۃُ بِہٖ ۔ ’’قبر کسی کی بھی ہو،اس کو(تبرک کی نیت سے)چھونا،بوسہ دینا اور اس پر اپنے رخسار ملنا منع ہے اور اس بات پر سب مسلمانوں کا اتفاق ہے۔یہ کام انبیاء ِ کرام کی قبور ِمبارکہ کے ساتھ بھی کیا جائے،تو اس کا یہی حکم ہے۔اسلافِ امت اور ائمہ دین میں سے کسی نے ایسا کام نہیں کیا،بلکہ یہ کام شرک ہے، جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَقَالُوْا لَا تَذَرُنَّ اٰلِھَتَکُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّلَاسُوَاعًا وَّلَا یَغُوْثَ وَیَعُوْقَ وَنَسْرًا٭ وَقَدْ اَضَلُّوْا کَثِیْرًا﴾(نوح : 24-23) (وہ [قوم نوح کے مشرکین]کہنے لگے:تم کسی بھی صورت وَد، سُوَاع، یَغُوث، یَعُوق اور نَسْر کو نہ چھوڑو،[یوں ]انہوں نے بے شمار لوگوں کو گمراہ کر دیا)۔یہ بات بیان ہو چکی ہے کہ یہ سب قومِ نوح کے نیک لوگوں کے نام تھے۔ایک عرصہ تک یہ لوگ ان کی قبروں پر ماتھے ٹیکتے رہے،پھر جب لمبی مدت گزر گئی، تو انہوں نے ان نیک ہستیوں کی مورتیاں گھڑ لیں ۔قبروں کی یہ تعظیم اس وقت خصوصاً شرک بن جاتی ہے جب اس کے ساتھ ساتھ میت کو پکارا جانے لگے اور اس سے مدد طلب کی جانے لگے۔‘‘ (مجموع الفتاوٰی : 27/91۔92)