کتاب: تبرکات - صفحہ 197
٭ شیخ الاسلام،ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ)فرماتے ہیں :
فِي ہٰذِہِ الْقِصَّۃِ مَا فَعَلَہُ الْمُہَاجِرُونَ وَالْـاَنْصَارُ، مِنْ تَعْمِیَۃِ قَبْرِہٖ، لِئَلَّا یَفْتَتِنَ بِہِ النَّاسُ، وَہُوَ إِنْکَارٌ مِّنْہُمْ لِذٰلِکَ ۔
’’اس واقعے میں مہاجرین اور انصار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دانیال علیہ السلام کی قبر کو چھپایا تاکہ لوگ اس کی وجہ سے شرک و بدعت میں مبتلا نہ ہوں ۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام انبیا و صلحا کی قبروں سے توسل کو ناجائز سمجھتے تھے۔‘‘
(اقتضاء الصّراط المُستقیم : 2/200)
٭ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (751ھ)لکھتے ہیں :
فِي ہٰذِہِ الْقِصَّۃِ مَا فَعَلَہُ الْمُہَاجِرُوْنَ وَالْـأَنْصَارُ مِنْ تَعْمِیَۃِ قَبْرِہٖ، لِئَلَّا یَفْتَتِنَ بِہِ النَّاسُ، وَلَمْ یُبْرِزُوْہُ لِلدُّعَائِ عِنْدَہٗ وَالتَّبَرُّکِ بِہٖ، وَلَوْ ظَفِرَ بِہِ الْمُتَأَخِّرُوْنَ لَجَادَلُوْا عَلَیْہِ بِالسُّیُوْفِ، وَلَعَبَدُوْہُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ، فَہُمْ قَدِ اتَّخَذُوْا مِنَ الْقُبُوْرِ أَوْثَاناً مَّنْ لَّا یُدَانِي ہٰذَا وَلَا یُقَارِبُہٗ، وَأَقاَمُوْا لَہَا سَدَنَۃً، وَجَعَلُوْہَا مَعَابِدَ أَعْظَمَ مِنَ الْمَسَاجِدِ ۔
فَلَوْ کَانَ الدُّعَائُ عِنْدَ الْقُبُوْرِ وَالصَّلاَۃُ عِنْدَہَا وَالتَّبَرُّکُ بِہَا فَضِیْلَۃً أَوْ سُنَّۃً أَوْ مُبَاحاً؛ لَنَصَبَ الْمُہَاجِرُوْنَ وَالْـأَنْصَارُ ہٰذَا الْقَبْرَ عِلْمًا لِّذٰلِکَ، وَدَعَوْا عِنْدَہٗ، وَسَنُّوْا ذٰلِکَ لِمَنْ بَّعْدَہُمْ، وَلٰکِنْ کَانُوْا أَعْلَمَ بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَدِیْنِہٖ مِنَ الْخُلُوْفِ الَّتِي خَلَفَتْ بَعْدَہُمْ، وَکَذٰلِکَ التَّابِعُوْنَ لَہُمْ بِإِحْسَانِ رَّاحُوْا عَلٰی ہٰذَا السَّبِیْلِ، وَقَدْ کَانَ عِنْدَہُمْ مِّنْ قُبُوْرِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ