کتاب: تبرکات - صفحہ 189
ہمارے لیے پانی ڈالا گیا۔ہم نے وہ پانی نوش کیا،اپنے سر اور چہرے پر ڈالا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دورد و سلام پڑھا۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 3/187، وسندہٗ حسنٌ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینہ مبارک سے تبرک : 1. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : إِنَّ أُمَّ سُلَیْمٍ کَانَتْ تَبْسُطُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نِطَعًا، فَیَقِیلُ عِنْدَہَا عَلٰی ذٰلِکَ النِّطَعِ، قَالَ : فَإِذَا نَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَخَذَتْ مِنْ عَرَقِہٖ وَشَعَرِہٖ، فَجَمَعَتْہُ فِي قَارُورَۃٍ، ثُمَّ جَمَعَتْہُ فِي سُکٍّ، قَالَ : فَلَمَّا حَضَرَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ الْوَفَاۃُ، أَوْصٰی إِلَيَّ أَنْ یُّجْعَلَ فِي حَنُوطِہٖ مِنْ ذٰلِکَ السُّکِّ، قَالَ : فَجُعِلَ فِي حَنُوطِہٖ ۔ ’’سیدہ امِ سلیم رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چمڑے کی چٹائیاں بچھا دیا کرتی تھیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں انہیں چٹائیوں پر قیلولہ فرما لیا کرتے تھے۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوجاتے تو سیدہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ مبارک اور (جھڑے ہوئے) بال مبارک لے لیتیں ۔ پسینے کو ایک شیشی میں جمع کرتیں ،پھر سُک (ایک خوشبو) میں ملا لیتیں ۔راوی حدیث بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب ہوا،تو انہوں نے وصیت کی کہ اس سُک ( جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ملا ہوا ہے) میں سے کچھ حصہ ان کو کفن پر دی جانے والی خوشبو میں ملا دیا جائے۔چنانچہ وہ ان کی خوشبو میں ملایا گیا۔‘‘ (صحیح البخاري : 6281)