کتاب: تبرکات - صفحہ 188
سَاعِدَۃَ ہُوَ وَأَصْحَابُہٗ، ثُمَّ قَالَ : ’اِسْقِنَا یَا سَہْلُ‘، فَخَرَجْتُ لَہُمْ بِہٰذَا الْقَدَحِ، فَأَسْقَیْتُہُمْ فِیہِ، فَأَخْرَجَ لَنَا سَہْلٌ ذٰلِکَ الْقَدَحَ، فَشَرِبْنَا مِنْہُ، قَالَ: ثُمَّ اسْتَوْہَبَہٗ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بَعْدَ ذٰلِکَ، فَوَہَبَہٗ لَہٗ ۔
’’اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سقیفہ بنی ساعدہ میں اپنے صحابہ کرام کے ہمراہ بیٹھے، پھر فرمایا: سہل! پانی لاؤ۔میں نے ایک پیالہ نکال کر سب کو اس میں پانی پلایا۔ سہل رضی اللہ عنہ ہمارے لیے بھی وہی پیالہ نکال کر لائے اور ہم نے بھی اس میں پانی پیا۔راوی بیان کرتے ہیں کہ بعد میں خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ان سے یہ پیالہ مانگ لیا تھا اور انہوں نے یہ انہیں عنایت کر دیا۔‘‘
(صحیح البخاري : 5637، صحیح مسلم : 2007)
4. حجاج بن حسان بصری، تابعی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
کُنَّا عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، فَدَعَا بِإِنَائٍ، وَفِیہِ ثَلَاثُ ضِبَابِ حَدِیدٍ، وَحَلْقَۃٌ مِّنْ حَدِیدٍ، فَأُخْرِجَ مِنْ غِلَافٍ أَسْوَدَ، وَہُوَ دُونَ الرُّبُعِ وَفَوْقَ نِصْفِ الرُّبُعِ، فَأَمَرَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ، فَجُعِلَ لَنَا فِیہِ مَائٌ، فَأُتِینَا بِہٖ، فَشَرِبْنَا وَصَبَبْنَا عَلٰی رُئُ وسِنَا وَوُجُوہِنَا، وَصَلَّیْنَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔
’’ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔اسی دوران انہوں نے ایک برتن منگوایا، جس میں لوہے کے تین ٹکڑے اور ایک چھلّا لگا ہوا تھا۔انہوں نے وہ برتن ایک کالے غلاف سے نکالا تھا،جو چوتھائی سے کم اور نصف چوتھائی سے کچھ زیادہ تھا۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے حکم پر اس میں