کتاب: تبرکات - صفحہ 183
1. ہبیرہ عیشی کی توثیق درکار ہے۔ 2. صفوان سے نیچے سند بھی غائب ہے۔ تنبیہ 2 : ٭ جعفر بن عبداللہ بن حکم رحمہ اللہ سے مروی ہے : إِنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ فَقَدَ قَلَنْسُوَۃً لَّہٗ یَوْمَ الْیَرْمُوکِ، فَقَالَ : اطْلُبُوہَا، فَلَمْ یَجِدُوہَا، فَقَالَ : اطْلُبُوہَا، فَوَجَدُوہَا، فَإِذَا ہِيَ قَلَنْسُوَۃٌ خَلَقَۃٌ، فَقَالَ خَالِدٌ : اِعْتَمَرَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَحَلَقَ رَأْسَہٗ، فَابْتَدَرَ النَّاسُ جَوَانِبَ شَعْرِہٖ، فَسَبَقْتُہُمْ إِلٰی نَاصِیَتِہٖ، فَجَعَلْتُہَا فِي ہٰذِہِ الْقَلَنْسُوَۃِ، فَلَمْ أَشْہَدْ قِتَالًا وَّہِيَ مَعِيَ إِلاَّ رُزِقْتُ النَّصْرَ ۔ ’’جنگ یرموک کے موقع پر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی ٹوپی گم ہو گئی،تو انہوں نے کہا : تلاش کرو، مگر ہمیں نہ ملی۔انہوں نے پھر حکم دیا:تلاش کرو، تو ہمیں وہ مل گئی۔وہ ایک پرانی ٹوپی تھی۔سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ ادا کیا اور سر مبارک منڈوایا،توصحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اطراف کے بالوں پر ٹوٹ پڑے۔میں ان سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے والے بالوں تک پہنچ گیا اور انہیں میں نے اس ٹوپی میں رکھ لیا۔جس بھی جنگ میں مَیں نے اس ٹوپی کو اپنے ساتھ رکھا،مجھے کامیابی نصیب ہوئی۔‘‘ (المُعجم الکبیر للطّبراني : 4/104، ح : 3804، مسند أبي یعلٰی : 7183، المستدرک للحاکم : 3/299، دلائل النبوّۃ للبیہقي : 6/249، دلائل النبوّۃ لأبي نعیم : 367، تاریخ ابن عساکر :16 /246، سیر أعلام النُّبَلاء للذّہبي : 1/374، 16/130)