کتاب: تبرکات - صفحہ 181
أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا ۔
’’میں نے عبیدہ(بن عمرو سلمانی،مخضرم تابعی) رحمہ اللہ سے کہا: ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ بال مبارک ہیں ،جو ہمیں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ یا ان کے گھر والوں کی طرف سے ملے ہیں ۔یہ سن کر عبیدہ رحمہ اللہ کہنے لگے:اگر میرے پاس ان بالوں میں سے ایک بھی ہو، تو وہ میرے لیے ساری دنیا اور اس کی ہر چیز سے زیادہ محبوب ہو۔‘‘
(صحیح البخاري : 170)
ایک روایت میں ہے کہ عبیدہ مخضرم تابعی رحمہ اللہ نے فرمایا:
لَـأَنْ یَّکُونَ عِنْدِي مِنْہُ شَعَرَۃٌ؛ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ کُلِّ صَفْرَائَ وَبَیْضَائَ أَصْبَحَتْ عَلٰی وَجْہِ الْـأَرْضِ وَفِي بَطْنِہَا ۔
’’اگر میرے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بال ہو،تو وہ مجھے زمین کے اندر اور باہر والے تمام سونے اور چاندی سے محبوب ہو۔‘‘
(مسند الإمام أحمد : 3/256، السّنن الکبرٰی للبیہقي : 2/427، حسنٌ)
٭ اس قول پر حافظ ذہبی رحمہ اللہ (748ھ)تبصرہ فرماتے ہیں :
ہٰذَا الْقَوْلُ مِنْ عَبِیْدَۃَ؛ ہُوَ مِعْیَارُ کَمَالِ الْحُبِّ، وَہُوَ أَنْ یُّؤْثَرَ شَعْرَۃٌ نَّبَوِیَّۃٌ عَلٰی کُلِّ ذَہَبٍ وَّفِضَّۃٍ بِأَیْدِي النَّاسِ، وَمِثْلُ ہٰذَا یَقُوْلُہٗ ہٰذَا الْإِمَامُ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِخَمْسِیْنَ سَنَۃً، فَمَا الَّذِي نَقُوْلُہٗ نَحْنُ فِي وَقْتِنَا لَوْ وَجَدْنَا بَعْضَ شَعْرِہٖ بِإِسْنَادٍ ثَابِتٍ، أَوْ شِسْعَ نَعْلٍ کَانَ لَہٗ، أَوْ قُلاَمَۃَ ظُفْرٍ، أَوْ شَقَفَۃً مِّنْ إِنَائٍ شَرِبَ فِیْہِ، فَلَوْ بَذَلَ