کتاب: تبرکات - صفحہ 180
پانی کا ایک پیالہ دے کر بھیجا ،جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تھے۔جب کسی کو نظر لگ جاتی یا کوئی مسئلہ درپیش ہوتا، تو وہ پانی کا برتن سیدہ امِ سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیج دیا کرتے(وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک بال،جو کہ انہوں نے چاندی کی ڈبیا میں رکھے ہوئے تھے،نکال کر انہیں اس شخص کے لیے پانی میں ہلاتیں اور بیمار آدمی وہ پانی پی کر شفا یاب ہو جاتا)۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے اس ڈبیا میں جھانک کر دیکھا تو مجھے اس میں سرخ بال دکھائی دیے۔‘‘ (صحیح البخاري : 5896) ٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852ھ)لکھتے ہیں : اَلْمُرَادُ أَنَّہٗ کَانَ مَنِ اشْتَکٰی أَرْسَلَ إِنَائً إِلٰی أُمِّ سَلَمَۃَ، فَتَجْعَلُ فِیہِ تِلْکَ الشَّعَرَاتِ، وَتَغْسِلَہَا فِیہِ، وَتُعِیدُہٗ، فَیَشْرَبُہٗ صَاحِبُ الْإِنَائِ، أَوْ یَغْتَسِلُ بِہِ اسْتِشْفَائً بِہَا، فَتَحْصُل لَہٗ بَرَکَتُہَا ۔ ’’اس حدیث ِمبارکہ کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی بیمار ہو جاتا،تو وہ کوئی برتن سیدہ امِ سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیج دیتا۔وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک بالوں کو اس میں رکھ کر ہلاتیں ۔بیمار شخص اپنے اس برتن سے پانی پیتا،بیماری سے شفا کے لیے غسل کرتا اور اسے اُن مبارک بالوں کی برکت حاصل ہوتی تھی۔‘‘ (فتح الباري : 10/353) ٭ امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : قُلْتُ لِعَبِیدَۃَ : عِنْدَنَا مِنْ شَعَرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، أَصَبْنَاہُ مِنْ قِبَلِ أَنَسٍ، أَوْ مِنْ قِبَلِ أَہْلِ أَنَسٍ، فَقَالَ : لَـأَنْ تَکُونَ عِنْدِي شَعَرَۃٌ مِّنْہُ؛