کتاب: تبرکات - صفحہ 178
کی، تو میں عرض گزار ہوا:اللہ کے رسول!یہ آپ ہی کا ہے؟بلا معاوضہ آپ کی خدمت میں حاضر ہے،مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خریدنے پر اصرار کیا اور فرمایا:میں نے چار دینار کے عوض اسے خرید لیا ہے اور مجھے مدینہ منورہ تک اس پر سواری کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی۔جب ہم مدینہ منورہ پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’یَا بِلاَلُ، اقْضِہٖ وَزِدْہُ‘ ۔ ’’بلال!جابر کو اس کی قیمت ادا دیجئے اور کچھ اضافی بھی دے دیں ۔‘‘ بلال رضی اللہ عنہ نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو چار دینار اور ایک قیراط سونا اضافی دے دیا۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : لَا تُفَارِقُنِي زِیَادَۃُ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ یَکُنِ الْقِیرَاطُ یُفَارِقُ جِرَابَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ۔ ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اضافی دیا ہوا ایک قیراط سونا مجھ سے کبھی جدا نہیں ہوا۔ راوی کہتے ہیں :سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عطا کیا ہوا اضافی ایک قیراط سونا ہمیشہ ان کی تھیلی میں رہا،کبھی جدا نہیں ہوا۔‘‘ (صحیح البخاري : 2309، صحیح مسلم : 715) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بلغم سے تبرک : ٭ سیدنا مِسْوَر بن مخرمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : وَاللّٰہِ، مَا تَنَخَّمَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نُخَامَۃً؛ إِلَّا وَقَعَتْ فِي کَفِّ رَجُلٍ مِّنْہُمْ، فَدَلَکَ بِہَا وَجْہَہٗ وَجِلْدَہٗ ۔ ’’اللہ کی قسم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بھی بلغم تھوکا،(زمین پر گرنے کے