کتاب: تبرکات - صفحہ 171
’اغْسِلْنَہَا ثَلاَثًا، أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ، إِنْ رَأَیْتُنَّ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي‘ ۔
’’انہیں تین یا پانچ یا اگر ضرورت محسوس کرو تو اس سے زائد بار غسل دینا۔جب غسل سے فارغ ہو جاؤ تو مجھے مطلع کر دینا۔‘‘
ہم نے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی، توآپ نے اپنا ازار ہمیں دیا اور فرمایا:
’أَشْعِرْنَہَا إِیَّاہُ‘ ۔ ’’اسے ان (زینب رضی اللہ عنہا )کے جسم کے ساتھ لگا دیں ۔‘‘
(صحیح البخاري : 1257، صحیح مسلم : 939)
2. سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک خاتون نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہو کر چادر پیش کی۔ایک صحابی نے عرض کیا:اللہ کے رسول!یہ کتنی حسین چادر ہے؟مجھے عنایت فرما دیجیے۔ فرمایا: ٹھیک ہے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، تو اس صحابی کے ساتھیوں نے انہیں ملامت کیا کہ آپ نے اچھا نہیں کیا۔آپ کو معلوم تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی سائل کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے، توآپ نے یہ چادر کیوں مانگی؟ جواب میں صحابی رسول نے جواب دیا:
رَجَوْتُ بَرَکَتَہَا حِینَ لَبِسَہَا النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، لَعَلِّي أُکَفَّنُ فِیہَا ۔
’’جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زیبِ تن فر ما لیا تھا، تو میں نے حصولِ برکت کی امید سے یہ حاصل کی تاکہ میں اسے اپنا کفن بنا سکوں ۔‘‘
(صحیح البخاري : 6036)