کتاب: تبرکات - صفحہ 170
عَلٰی فِرَاشِکِ، قَالَ فَجَائَتْ وَقَدْ عَرِقَ، وَاسْتَنْقَعَ عَرَقُہٗ عَلٰی قِطْعَۃِ أَدِیمٍ عَلَی الْفِرَاشِ، فَفَتَحَتْ عَتِیدَتَہَا، فَجَعَلَتْ تُّنَشِّفُ ذٰلِکَ الْعَرَقَ، فَتَعْصِرُہٗ فِي قَوَارِیرِہَا، فَفَزِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : مَا تَصْنَعِینَ یَا أُمَّ سُلَیْمٍ؟ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللّٰہِ، نَرْجُو بَرَکَتَہٗ لِصِبْیَانِنَا، قَالَ : ’أَصَبْتِ‘ ۔
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ امِ سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر میں تشریف لایا کرتے تھے اور ان کی غیر موجودگی میں ان کے بستر پر سو جایا کرتے تھے۔ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے اور وہیں سو گئے۔سیدہ کو بتایا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے گھر میں آپ کے بستر پر استراحت فرما ہیں ،تو وہ آئیں اور دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ مبارک آیا ہوا ہے اور کچھ پسینہ چمڑے کے بستر پر ایک جگہ اکٹھا ہوا پڑا ہے۔ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا ایک شیشی کھول کر وہ پسینہ اس میں بھرنے لگیں ۔ اسی دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو گئے اور دریافت فرمایا:ام سلیم!کیا کر رہی ہیں ؟عرض کیا:اللہ کے رسول!ہم اس کے ذریعے اپنے بچوں کے حق میں برکت کے خواہش مند ہیں ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ نے ٹھیک(سوچا) ہے۔‘‘
(صحیح مسلم : 2331)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ملبوسات سے تبرک :
1. سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی وفات ہوئی، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: