کتاب: تبرکات - صفحہ 168
لیے برکت کی دعا فرمائی۔یہ مدینہ منورہ میں مسلمانوں کا پیدا ہونے والا سب سے پہلا بچہ تھا۔‘‘
(صحیح البخاري : 5469، صحیح مسلم : 2146)
2. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
ذَہَبْتُ بِعْبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِي طَلْحَۃَ الْـأَنْصَارِيِّ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ وُلِدَ، وَرَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِي عَبَائَۃٍ یَّہْنَأُ بَعِیرًا لَّہٗ، فَقَالَ : ’ہَلْ مَعَکَ تَمْرٌ؟‘، فَقُلْتُ : نَعَمْ، فَنَاوَلْتُہُ تَمَرَاتٍ، فَأَلْقَاہُنَّ فِي فِیہِ، فَلَاکَہُنَّ، ثُمَّ فَغَرَ فَا الصَّبِيِّ فَمَجَّہٗ فِي فِیہِ، فَجَعَلَ الصَّبِيُّ یَتَلَمَّظُہٗ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ’حُبُّ الْْأَنْصَارِ التَّمْرُ‘، وَسَمَّاہُ عَبْدَ اللّٰہِ ۔
’’جب عبداللہ بن ابی طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے، تو میں انہیں لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر مبارک اوڑھے ہوئے اپنے اونٹ کی مالش کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا : کیا تمہارے پاس کھجور ہے؟ میں نے جواب دیا : جی ہاں ! پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجوریں پیش کیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں منہ میں ڈال کر چبایا اور اس بچے کا منہ کھول کر اس میں ڈال دیا۔ بچہ انہیں چوسنے لگا، تو فرمایا:کھجور انصار کو مرغوب ہے۔نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کا نام عبداللہ رکھا۔‘‘
(صحیح مسلم : 2144)
صحابہ کی محبت ِرسول کا اندازہ لگائیں کہ جب انہیں اولاد کی نعمت نصیب ہوتی، تو وہ