کتاب: تبرکات - صفحہ 167
کے صحابہ کرام ارد گرد موجود تھے اور ان کی خواہش تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر بال (زمین پر گرنے کی بجائے) ان میں سے کسی کے ہاتھ پر گرے۔‘‘
(صحیح مسلم : 2325)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک لعابِِ دہن سے تبرک :
1. سیدہ اسما بنت ِابو بکر رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں :
إِنَّہَا حَمَلَتْ بِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ بِمَکَّۃَ، قَالَتْ : فَخَرَجْتُ وَأَنَا مُتِمٌّ، فَأَتَیْتُ الْمَدِینَۃَ، فَنَزَلْتُ قُبَائً، فَوَلَدْتُّ بِقُبَائٍ، ثُمَّ أَتَیْتُ بِہٖ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعْتُہُ فِي حَجْرِہٖ، ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَۃٍ، فَمَضَغَہَا، ثُمَّ تَفَلَ فِي فِیہِ، فَکَانَ أَوَّلَ شَيْئٍ دَخَلَ جَوْفَہٗ؛ رِیقُ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ حَنَّکَہٗ بِالتَّمْرَۃِ، ثُمَّ دَعَا لَہٗ، فَبَرَّکَ عَلَیْہِ، وَکَانَ أَوَّلَ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الْإِسْلاَمِ ۔
’’عبداللہ بن زبیرمکہ مکرمہ میں ان کے پیٹ میں تھے۔ہجرت کے موقع پر وقت ِ ولادت قریب تھا۔مدینہ منورہ پہنچ کر میں نے سب سے پہلا پڑاؤ قبا میں ڈالا۔ یہیں عبداللہ بن زبیر کی ولادت ہوئی۔میں بچے کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت ِاقدس میں حاضر ہوئی اور اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں رکھ دیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور منگوا کر اسے چبایا اور بچے کے منہ میں اپنا لعاب ِدہن ڈال دیا۔چنانچہ اس بچے کے پیٹ میں جانے والی سب سے پہلی چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک لعاب تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ’گڑھتی‘ دی اور اس کے