کتاب: تبرکات - صفحہ 166
’’جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر مبارک منڈواتے، تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ وہ پہلے شخص ہوتے،جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک بال حاصل کرتے۔‘‘ (صحیح البخاري : 171) 2. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَتٰی مِنًی، فَأَتَی الْجَمْرَۃَ فَرَمَاہَا، ثُمَّ أَتٰی مَنْزِلَہٗ بِمِنًی وَّنَحَرَ، ثُمَّ قَالَ لِلْحَلَّاقِ : ’خُذْ‘، وَأَشَارَ إِلٰی جَانِبِہِ الْـأَیْمَنِ، ثُمَّ الْـأَیْسَرِ، ثُمَّ جَعَلَ یُعْطِیہِ النَّاسَ ۔ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب منیٰ میں تشریف لائے، تو پہلے جمرہ عقبہ پر گئے اور وہاں کنکریاں ماریں ۔پھر منیٰ میں اپنی قیام گاہ میں تشریف لے گئے،وہاں قربانی کی۔ حجام سے سر مونڈھنے کو کہا اور اس کو دائیں جانب سے شروع کرنے کا اشارہ فرمایا، پھر بائیں جانب اشارہ فرمایا،بعد میں بال مبارک لوگوں کو عطا فرما دئیے۔‘‘ (صحیح مسلم : 1305) صحیح مسلم(1305) ہی میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو بال مبارک عطا فرمائے اور حکم فرمایا: ’اقْسِمْہُ بَیْنَ النَّاسِ‘ ۔ ’’یہ بال لوگوں میں تقسیم کر دیجیے۔‘‘ 3. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالْحَلَّاقُ یَحْلِقُہٗ، وَأَطَافَ بِہٖ أَصْحَابُہٗ، فَمَا یُرِیدُونَ أَنْ تَقَعَ شَعْرَۃٌ إِلَّا فِي یَدِ رَجُلٍ ۔ ’’میں نے دیکھا کہ حجام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک مونڈھ رہا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم