کتاب: تبرکات - صفحہ 165
’’آپ کے اونٹ کا کیا حال ہے؟ عرض کیا: بِخَیْرٍ، قَدْ أَصَابَتْہٗ بَرَکَتُکَ ۔ ’’بہتر ہے۔اسے آپ کی برکت حاصل ہوئی ہے۔‘‘ (صحیح البخاري : 2967، صحیح مسلم : 715) تنبیہ بلیغ : ٭ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا مَشٰی عَلَی الصَّخْرِ غَاصَتْ قَدَمَاہٗ فِیْہِ وَ أَثَّرَتْ ۔ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب پتھریلی زمین پر چلتے، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک اس میں دھنس جاتے اور وہاں نشان پڑ جاتے۔‘‘ (تبرک کی شرعی حیثیت از ڈاکٹر طاہر القادری،ص : 76) یہ جھوٹی اور بے اصل روایت ہے۔ ٭ علامہ محمد عبدالرؤف مناوی رحمہ اللہ (1030ھ) لکھتے ہیں : لَمْ أَقِفْ لَہٗ عَلٰی أَصْلٍ ۔’’مجھے اس کی کوئی اصل (سند)نہیں مل سکی۔‘‘ (فیض القدیر : 5/91) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک بالوں سے تبرک : 1. سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا حَلَقَ رَأْسَہٗ؛ کَانَ أَبُو طَلْحَۃَ أَوَّلَ مَنْ أَخَذَ مِنْ شَعْرِہٖ ۔