کتاب: تبرکات - صفحہ 163
استفسار پر میں نے عرض کیا: میرے پاس کچھ کھجوریں ہیں ۔ فرمایا: لے آئیے۔ میں وہ توشہ دان لے کر حاضر خدمت ہوا اور کھجوریں گنتی کیں ، تو وہ کل اکیس(تاریخ دمشق کی روایت کے مطابق سات) کھجوریں تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس توشہ دان پر اپنا مبارک ہاتھ رکھ کر فرمایا:
دس آدمیوں کو بلائیے،میں دس کو بلا لایا۔انہوں نے کھائیں اور خوب سیر ہو کر چلے گئے۔ اسی طرح اگلے دس آدمیوں نے بھی خوب سیر ہو کر کھجوریں کھائیں ۔ یہاں تک کہ سارے لشکر نے کھجوریں کھا لیں ۔پھر بھی کچھ کھجوریں میرے پاس توشہ دان میں باقی بچ گئیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ابو ہریرہ! جب آپ اس توشہ دان سے کھجوریں نکالنا چاہیں ،توہاتھ ڈال کر اس سے نکال لینا، لیکن توشہ دان مت انڈیلنا۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس سے کھجوریں کھاتا رہا۔ پھر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور اور بعد میں سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں بھی کھجوریں کھاتا رہا، حتی کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پورے عہد خلافت تک وہ کھجوریں میرے استعمال میں رہیں ۔ جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ شہید ہو گئے، تو میرا سارا مال و متاع گھر سے چوری ہو گیا، جس میں توشہ دان بھی شامل تھا۔ میں کیا بتاؤں کہ میں نے اس سے کتنی کھجوریں کھائی ہوں گی، کم و بیش دو وسق (252کلوگرام) سے زیادہ۔‘‘
(دلائل النُّبوّۃ للبیہقي : 6/110۔111، تاریخ ابن عساکر : 40/189)
لیکن اس کی سند ضعیف ہے۔ ابو سفور ازدی کے حالات زندگی نہیں مل سکے۔ اس کی