کتاب: تبرکات - صفحہ 162
قَتْلِ عُثْمَانَ؛ فَإِنَّہُ انْقَطَعَ ۔
’’میں کچھ کھجوریں لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ان میں برکت کے لیے دعا کیجئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اکٹھا کر کے میرے لیے ان میں برکت کی دعا فرمائی اور فرمایا:انہیں لے لیجیے اور اپنے اس توشہ دان میں رکھ لیجیے۔جب بھی ان میں سے کچھ لینا چاہیں ،تو اس میں اپنا ہاتھ ڈال کر لے لیجیے گا،انہیں مکمل طور پر باہر نہ نکالیے گا۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے : میں نے ان میں سے کتنے ہی وسق(ایک وسق تقریباً 126کلوگرام کا ہوتا ہے) کھجور اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کیں ۔ہم خود اس میں سے کھاتے تھے اور کھلاتے بھی تھے اور یہ توشہ دان میری کمر سے الگ نہیں ہوتا تھا، حتی کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے دن وہ ٹوٹ کر گر گیا۔‘‘
(مسند الإمام أحمد : 2/352، سنن التّرمذي : 3839، دلائل النّبوّۃ للبیہقي : 6/110، وسندہٗ حسنٌ)
امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ’’حسن غریب‘‘ کہا ہے، امام ابن حبان رحمہ اللہ نے (۶۵۳۲) نے ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔
تنبیہ :
اس سلسلے میں ایک روایت ان الفاظ سے بھی مروی ہے :
’’سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک جنگ میں سینکڑوں کی تعداد میں صحابہ کرام موجود تھے،جن کے کھانے کے لیے کچھ نہ تھا۔اس وقت میرے ہاتھ میں ایک توشہ دان تھا،جس میں چند کھجوریں تھیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے