کتاب: تبرکات - صفحہ 160
4. سیدنا ابو زید انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے قریب کر کے اپنا مبارک ہاتھ ان کے سر اور ڈاڑھی پر پھیرا،پھر یہ دُعا کی:
’اَللّٰہُمَّ جَمِّلْہُ، وَأَدِمْ جَمَالَہٗ‘ ۔
’’الٰہی! انہیں خوبصورتی عطا فرما اور ان کے حسن و جمال کو دوام بخش دے۔‘‘
راوی کہتے ہیں کہ انہوں نے 100سال سے زائد عمر پائی،مگر اس وقت بھی ان کے سر اور ڈاڑھی کے صرف چند بال سفید ہوئے تھے۔ان کا چہرہ صاف اور روشن رہا اور تادمِ آخر ایک ذرہ برابر شکن بھی چہرے پر نمودار نہیں ہوئی تھی۔
(مسند الإمام أحمد : 5/77، دلائل النُّبُوّۃ للبیہقيّ : 6/211، وسندہٗ صحیحٌ)
٭ امام بیہقی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو ’’صحیح متصل‘‘ قرار دیا ہے۔
5. سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
ذَہَبَتْ بِي خَالَتِي إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللّٰہِ، إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَجِعٌ، فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَکَۃِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، فَشَرِبْتُ مِنْ وَّضُوئِہٖ، وَقُمْتُ خَلْفَ ظَہْرِہٖ، فَنَظَرْتُ إِلٰی خَاتَمِ النُّبُوَّۃِ بَیْنَ کَتِفَیْہِ، مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَۃِ ۔
’’میری خالہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں اور گزارش کی : اللہ کے رسول! میرا بھانجا بیمار ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ مبارک پھیرا اور برکت کے لیے دعا کی۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا،تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا پانی پیا۔ بعد ازاں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔میں نے آپ