کتاب: تبرکات - صفحہ 159
3. ذیال بن عبید بن حنظلہ رحمہ اللہ ،صحابی ٔ رسول،سیدنا حنظلہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ ان کے والد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان(سیدنا حنظلہ رضی اللہ عنہ ) کے لیے دُعا کی درخواست کی۔ قَالَ حَنْظَلَۃُ : فَدَنَا بِي إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : إِنَّ لِي بَنِینَ ذَوِي لِحًی، وَدُونَ ذٰلِکَ، وَإِنَّ ذَا أَصْغَرُہُمْ، فَادْعُ اللّٰہَ لَہٗ، فَمَسَحَ رَأْسَہٗ، وَقَالَ : بَارَکَ اللّٰہُ فِیکَ، أَوْ بُورِکَ فِیہِ، قَالَ ذَیَّالٌ : فَلَقَدْ رَأَیْتُ حَنْظَلَۃَ یُؤْتٰی بِالْإِنْسَانِ الْوَارِمِ وَجْہُہٗ، أَوِ بِالْبَہِیمَۃِ الْوَارِمَۃِ الضَّرْعُ، فَیَتْفُلُ عَلٰی یَدَیْہِ، وَیَقُولُ : بِسْمِ اللّٰہِ، وَیَضَعُ یَدَہٗ عَلٰی رَأْسِہٖ، وَیَقُولُ عَلٰی مَوْضِعِ کَفِّ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَیَمْسَحُہٗ عَلَیْہِ، وَقَالَ ذَیَّالٌ : فَیَذْہَبُ الْوَرَمُ ۔ ’’سیدنا حنظلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :پھر وہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے اور عرض کیا : میرے کچھ بیٹے جوان اور کچھ کم عمر ہیں ۔ یہ ان میں سب سے چھوٹا ہے۔ آپ اس کے لیے اللہ سے دعا کر دیجیے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ مبارک پھیر کر فرمایا:اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے۔ذیال کہتے ہیں : میں نے دیکھا کہ سیدنا حنظلہ بن خزیم رضی اللہ عنہ کے پاس کوئی سوجے ہوئے چہرے والا آدمی لایا جاتا یا سوجے ہوئے تھنوں والا کوئی جانور، تو وہ اپنے ہاتھوں پر اپنا لعاب لگاتے اور بسم اللہ کہہ کر اس کے سر پر ہاتھ رکھ دیتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک ہتھیلی کی جگہ کو اس پر پھیرتے۔اس سے ورم ختم ہو جاتا۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 5/68، دلائل النّبوۃ للبیہقي : 6/214، وسندہٗ صحیحٌ)