کتاب: تبرکات - صفحہ 158
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کے وقت سفر کے ارادے سے نکلے۔بطحا نامی جگہ پر پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور ظہر و عصر کی نماز دو دو رکعت ادا کی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک چھوٹا سا نیزہ(بطورِ سترہ)گڑا ہوا تھا۔عون نے اپنے والد ابو جحیفہ سے اس روایت میں یہ الفاظ زیادہ بیان کیے ہیں کہ سیدنا ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا : اس نیزہ کے آگے سے عورت گزر رہی تھی۔پھر صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے مبارک ہاتھ کو تھا م کر اپنے چہروں پر مَلنے لگے۔ ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست ِمبارک کو اپنے چہرے پر رکھا۔وہ برف سے زیادہ ٹھنڈا اور کستوری سے زیادہ خوشبو دار تھا۔‘‘
(صحیح البخاري : 3553)
2. سیدنا انس بن مالک بیان کرتے ہیں :
کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّی الْغَدَاۃَ؛ جَائَ خَدَمُ الْمَدِینَۃِ بِآنِیَتِہِمْ فِیہَا الْمَائُ، فَمَا یُؤْتٰی بِإِنَائٍ إِلَّا غَمَسَ یَدَہٗ فِیہَا، فَرُبَّمَا جَاء ُوہُ فِي الْغَدَاۃِ الْبَارِدَۃِ، فَیَغْمِسُ یَدَہٗ فِیہَا ۔
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز ِفجر ادا فرما لیتے،تو مدینہ منورہ کے خادم برتن لے کر آتے،جن میں پانی ہوتا تھا۔وہ جو بھی برتن لاتے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں اپنا دست ِ مبارک ڈبو دیتے تھے۔بسا اوقات تو وہ موسمِ سرما میں صبح کے وقت آپ کے پاس آ جاتے تھے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں اپنا ہاتھ مبارک ڈبو دیا کرتے تھے۔‘‘
(صحیح مسلم : 2324)