کتاب: تبرکات - صفحہ 157
وَرَأَیْتُ بِلاَلًا أَخَذَ وَضُوئَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَرَأَیْتُ النَّاسَ یَبْتَدِرُونَ ذَاکَ الْوَضُوئَ، فَمَنْ أَصَابَ مِنْہُ شَیْئًا؛ تَمَسَّحَ بِہٖ، وَمَنْ لَّمْ یُصِبْ مِنْہُ شَیْئًا؛ أَخَذَ مِنْ بَلَلِ یَدِ صَاحِبِہٖ ۔ ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سرخ چمڑے کے خیمہ میں دیکھا۔میں نے یہ بھی دیکھا کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آپ کو وضو کروا رہے تھے۔ وہاں موجود ہر صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو والا پانی حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا تھا۔اگر کسی کو تھوڑا سا بھی پانی مل جاتا تو وہ اسے اپنے اوپر مَل لیتااور اگر کوئی پانی نہ حاصل کر پاتا، تو وہ اپنے ساتھی کے ہاتھ کی تری ہی حاصل کر لیتا۔‘‘ (صحیح البخاري : 376، صحیح مسلم : 503) دستِ مبارک سے تبرک : 1. سیدنا ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : خَرَجَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْہَاجِرَۃِ إِلَی الْبَطْحَائِ، فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ صَلَّی الظُّہْرَ رَکْعَتَیْنِ، وَالْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ، وَبَیْنَ یَدَیْہِ عَنَزَۃٌ، قَالَ شُعْبَۃُ : وَزَادَ فِیہِ عَوْنٌ، عَنْ أَبِیہِ أَبِي جُحَیْفَۃَ، قَالَ : کَانَ یَمُرُّ مِنْ وَّرَائِہَا الْمَرْأَۃُ، وَقَامَ النَّاسُ، فَجَعَلُوا یَأْخُذُونَ یَدَیْہِ، فَیَمْسَحُونَ بِہَا وُجُوہَہُمْ، قَالَ : فَأَخَذْتُ بِیَدِہٖ، فَوَضَعْتُہَا عَلٰی وَجْہِي، فَإِذَا ہِيَ أَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ، وَأَطْیَبُ رَائِحَۃً مِّنَ الْمِسْکِ ۔