کتاب: تبرکات - صفحہ 153
آثار نبویہ سے حصول تبرک آثار ِنبویہ سے حصولِ تبرک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مشروع تعظیم ہے اور آپ کے ساتھ اظہارِ محبت ہے۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں اور بعد از وفات ان سے تبرک حاصل کرتے تھے۔صحابہ کرام کی اقتدا و پیروی میں تابعین عظام اور تبع تابعین اعلام بھی آثارِ نبویہ سے تبرک حاصل کیا کرتے تھے۔ یاد رہے کہ جن آثار سے اور جس طریقے سے حصولِ تبرک خیر القرون میں تھا،ویسے ہی تبرک کا مسئلہ سمجھنا چاہیے۔سلف صالحین کی پیروی در اصل حق کی پیروی ہے جو کہ نجات اُخروی کی ضمانت ہے۔اسلاف کی مخالفت در حقیقت حق کی مخالفت ہے۔سلف صالحین بہترین امت تھے۔ان کے دور کو خیر القرون کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔یہ سند انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک فرمان : ’’خیر القرون قرنی‘‘ کے تحت عطا فرمائی تھی۔ان کے منہج کو سبیل المومنین اور سبیل حق سے تعبیر کیا گیا ہے۔ان کا اتفاقی فہم اجماع کہلاتا ہے،جس