کتاب: تبرکات - صفحہ 152
میں بیان کی جانے والی ساری روایات من گھڑت ہیں ۔‘‘
(السّیرۃ الحَلبیّۃ : 1/121)
٭ علامہ زرقانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
ذَکَرَ بَعْضُ الْحُفَّاظِ أَنَّہٗ لَمْ یَصِحَّ فِي فَضْلِ التَّسْمِیَۃِ بِمُحَمَّدٍ حَدِیْثٌ ۔
’’بعض حفاظ کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں ۔‘‘
(شرح الزُّرقاني علی المَواہب اللّدنّیّۃ : 7/307)
٭ ابن عراق کنانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
قَالَ الْـأُبِّيُّ : لَمْ یَصِحَّ فِي فَضْلِ التَّسْمِیَۃِ بِمُحَمَّدٍ حَدِیْثٌ، بَلْ قَالَ الْحَافِظُ أَبُو الْعَبَّاسِ تَقِيُّ الدَّیْنِ الْحِرَّانِيُّ : کُلُّ مَا وَرَدَ فِیْہِ؛ فَہُوَ مَوْضُوْعٌ ۔
’’علامہ اُبَي کہتے ہیں کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں ،بلکہ حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بقول اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری کی ساری روایات من گھڑت ہیں ۔‘‘
(تنزیہ الشّریعۃ : 1/174)
الحاصل :
اسم محمد سے حصولِ تبرک کے لیے پیش کی جانے والی تمام دلیلیں قیل و قال پر مبنی ہیں ، اس بارے میں کوئی ٹھوس دلیل موجودنہیں ۔لہٰذا یہ کہنا کہ اسم محمد سے تبرک حاصل کرنا جائز ہے، بے دلیل بات ہے۔