کتاب: تبرکات - صفحہ 151
٭ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
قَدْ رُوِيَ فِي ہٰذَا الْبَابِ أَحَادِیْثُ، لَیْسَ فِیْھَا مَا یَصِحُّ ۔
’’اس باب میں بیان کی جانے والی کوئی روایت صحیح نہیں ۔‘‘
(الموضوعات : 1/158)
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
ہٰذِہٖ أَحَادِیْثُ مَکْذُوْبَۃٌ ۔
’’یہ ساری روایتیں جھوٹی ہیں ۔‘‘
(میزان الاعتدال : 1/129)
٭ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں :
فِي ذٰلِکَ جُزْئٌ، کُلُّہٗ کَذِبٌ ۔
’’اس بارے میں پورا ایک کتابچہ ہے جو کہ سارا جھوٹ کا پلندہ ہے۔‘‘
(المَنار المُنیف، ص 52)
٭ علامہ ابو الطاہر محمد بن یعقوب فیروز آبادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لَمْ یَصِحَّ فِیہِ شَيْئٌ ۔
’’اس بارے میں کوئی روایت ثابت نہیں ۔‘‘
(رِسالۃ في بَیان ما لم یثبت فیہ حدیث من الأبواب، ص 9)
٭ علامہ حلبی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
قَالَ بَعْضُہُمْ : وَلَمْ یَصِحَّ فِي فَضْلِ التَّسْمِیَۃِ بِمُحَمَّدٍ حَدِیْثٌ، وَکُلُّ مَا وَرَدَ فِیْہِ؛ فَہُوَ مَوْضُوْعٌ ۔
’’بعض علما کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں ، اس بارے