کتاب: تبرکات - صفحہ 150
جھوٹی روایت ہے۔ نصر بن ابی الفتح خراسانی اور محمد بن عبداللہ بن رزیق دونوں نامعلوم اور مجہول ہیں ۔ دلیل نمبر 16 : ٭ عطا خراسانی رحمہ اللہ سے منسوب ہے : مَا سُمِّيَ مَوْلُوْدٌ فِي بَطْنِ أُمِہٖ مُحَمَّدًا؛ إِلاَّ أَذْکَرَ ۔ ’’جس بچے کا نام اس کی ماں کے پیٹ میں محمد رکھا گیا وہ بیٹا ہی ہو گا۔‘‘ (الأجوبۃ المَرضیّۃ للسّخاوي : 1/381، 3/989) بے سند ہونے کی وجہ سے ناقابل التفات ہے۔ اسی طرح امام مالک رحمہ اللہ کا قول : ’’جس گھر میں محمد نام کا شخص ہو، اس میں پھیل جاتا ہے۔‘‘ بے سند ہے۔ دلیل نمبر 17 : وہب بن وہب کہتا ہے: ’’میں نے اپنے سات بچوں کا نام دورانِ حمل ہی محمد رکھنے کی نیت کر لی تھی،جس کی برکت سے سب لڑکے پیدا ہوئے۔‘‘ (اللّآلي المصنوعۃ في الأحادیث الموضوعۃ للسّیوطي : 1/95) وہب بن وہب خود بہت بڑا جھوٹا ہے، اس کی بات کا کوئی اعتبار نہیں ۔ اہل علم کی تصریحات: محمد نام کی فضیلت اور فوائد و برکات کے متعلق جتنی بھی احادیث وارد ہوئی ہیں ، وہ ساری کی ساری جھوٹی ہیں ۔