کتاب: تبرکات - صفحہ 149
دلیل نمبر 15 :
٭ ہشام بن عروہ تابعی رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے :
دَخَلْتُ عَلَی الْمَنْصُورِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، فَقَالَ : کَمْ وَلَدًا لَّکَ یَا ہِشَامُ؟ قُلْتُ : مُحَمَّدٌ، وَفُلَانٌ، وَفُلَانٌ، فَقَالَ لِي : کَیْفَ سَمَّیْتَ وَلَدَکَ مُحَمَّدًا، وَتَرَکْتَ الزُّبَیْرَ وَعُرْوَۃَ ؟ قُلْتُ : تَبَرُّکًا بِاسْمِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : ائْتِ بِمَوْضِعِ الْبَرَکَۃِ وَالتَّکْرِیمِ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِي عَلِیًّا، یَقُولُ : سَمِعْتُ أَبِي عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : مَنْ کَانَ لَہٗ حَمْلٌ، فَنَوٰی أَنْ یُّسَمِّیَہٗ مُحَمَّدًا؛ أُدْخِلَ إِنْ شَاء َ اللّٰہُ الْجَنَّۃَ ۔
’’میں امیر المومنین منصور کے پاس آیا،انہوں نے دریافت کیا:ہشام! آپ کے کتنے بچے ہیں ؟ میں نے کہا : محمد اور فلاں ،فلاں ۔انہوں نے کہا:آپ نے زبیر اور عروہ چھوڑ کر محمد نام کیوں رکھا؟میں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی برکت کی وجہ سے۔انہوں نے دریافت کیا: اس برکت و تعظیم کی کیا دلیل ہے؟میں نے کہا : مجھے میرے والد محمد بن علی نے بیان کیا کہ انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے ہوئے سنا:جس کا کوئی حمل ہو اور وہ اس کے لیے محمد نام کی نیت کرے، تو ان شاء اللہ وہ جنت میں داخل کیا جائے گا۔‘‘
(فضائل التّسمیۃ لابن بکیر : 13)