کتاب: تبرکات - صفحہ 147
وَمَا کَانَ اسْمُ مُحَمَّدٍ فِي بَیْتٍ؛ إِلَّا جَعَلَ اللّٰہُ فِي ذٰلِکَ الْبَیْتِ بَرَکَۃً‘ ۔ ’’جو اپنے پیٹ والے بچے کا نام محمد رکھنے کا ارادہ کرے،تو اللہ تعالیٰ اسے بیٹا ہی عطا فرمائے گا اور جس گھر میں محمد نامی شخص ہو،اللہ تعالیٰ اس گھر میں برکت ڈالتا ہے۔‘‘ (فضائل التّسمیۃ بأحمد ومحمّد لابن بکیر : 11) جھوٹی سند ہے۔ 1. محمد بن عبدالرحمن جدعانی جمہور کے نزدیک ’’ضعیف‘‘ہے۔ 2. ابن جریج کا عنعنہ ہے۔ 3. ابن جریج سے اوپر سند غائب ہے۔ اس سند میں اور بھی کئی خرابیاں ہیں ۔ دلیل نمبر 13 : ٭ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے منسوب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَنْ وُلِدَ لَہٗ ثَلاثَۃٌ فَلَمْ یُسَمِّ أَحَدَہُمْ مُحَمَّدًا فَہُوَ مِنَ الْجَفَائِ، وَإذا سَمَّیْتُمُوہُ مُحَمَّدًا فَلا تَسُبُّوہُ، وَلَا تَجْبُہُوہُ، وَلَا تُعْنِتُوہُ، وَلَا تَضْرِبُوہُ وَشَرِّفُوہُ وَعَظِّمُوہُ وَأَکْرِمُوہُ وَبَرُّوا قَسَمَہٗ ۔ ’’جس کے تین بیٹے ہوں اور وہ ان میں سے کسی کا نام ’’محمد‘‘ نہ رکھے، تو یہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے) بے وفائی ہے۔جب تم اپنے بچے کا نام محمد رکھو، تو اسے گالی مت دو، نہ اسے رسوا کرو، نہ اس پر سختی کرو، نہ اسے مارو، بلکہ اس کے