کتاب: تبرکات - صفحہ 146
اس روایت میں اور بھی خرابیاں ہیں ۔ دلیل نمبر 11 : ٭ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’أَہْلُ الْجَنَّۃِ؛ لَیْسَتْ لَہُمْ کُنًی إِلاَّ آدَمُ، فَإِنَّہٗ یُکَنّٰی بِأَبِي مُحَمَّدٍ تَوْقِیرًا وَّتَعْظِیمًا‘ ۔ ’’سیدنا آدم علیہ السلام کے علاوہ کسی جنتی کی کوئی کنیت نہیں ہو گی۔آدم علیہ السلام کی کنیت بہ طور تعظیم و تکریم ابو محمد ہو گی۔‘‘ (الکامل لابن عدي : 7/566، الموضوعات لابن الجوزي : 3/258) جھوٹی روایت ہے، جسے ابوالحسن محمد بن محمد بن الاشعث کوفی نے گھڑ وضع کیا ہے۔ جیسا کہ امام ابن عدی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔ ٭ امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : آیَۃٌ مِّنْ آیَاتِ اللّٰہِ ذٰلِکَ الْکِتَابُ، ہُوَ وَضَعَہٗ، أَعْنِي الْعَلَوِیَاتِ ۔ ’’یہ علویات نامی کتاب، اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ اسے اسی (ابو الحسن کوفی) نے گھڑا ہے۔‘‘ (سؤالات السّہمي : 52) دلیل نمبر 12: ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف یہ حدیث بھی منسوب ہے : ’مَنْ کَانَ لَہٗ ذُو بَطْنٍ، فَأَجْمَعَ أَنْ یُّسَمِّیَہٗ مُحَمَّدًا؛ رَزَقَہُ اللّٰہُ غُلَامًا،