کتاب: تبرکات - صفحہ 145
٭ امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کُلُّ أَحَادِیْثِہٖ مَنَاکِیْرُ، غَیْرُ مَحْفُوْظَۃٍ ۔ ’’اس کی ساری کی ساری روایات جھوٹی اور غیر محفوظ ہیں ۔‘‘ (الکامل في ضُعفاء الرِّجال : 8/347) ٭ امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یَضَعُ الْحَدِیْثَ ۔ ’’یہ اپنی طرف سے احادیث گھڑتا تھا۔‘‘ (تاریخ بغداد للخطیب : 13/463) ٭ اس روایت کو حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے الموضوعات (3/257)میں ذکر کیا ہے۔ الکامل لابن عدي(5/74)والی سند بھی جھوٹی ہے۔ شیخ بن خالد صوفی بصری جھوٹی احادیث گھڑنے والا تھا۔ ٭ امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : شَیْخُ ابْنُ أَبِي خَالِدٍ ہٰذَا؛ لَیْسَ بِمَعْرُوْفٍ، وَہٰذِہِ الْـأَحَادِیْثُ الَّتِي رَوَاہَا عَنْ حَمَّادٍ بِہٰذَا الْإِسْنَادِ؛ بَوَاطِیْلُ کُلُّہَا ۔ ’’ابن ابی خالد کا استاذ غیر معروف ہے۔حماد کے حوالے سے بیان کی جانے والی اس کی یہ ساری روایات جھوٹی ہیں ۔‘‘ امام ابن حبان رحمہ اللہ اس روایت کو باطل اور جھوٹی قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں : لَا یَجُوْزُ الْاحْتِجَاجُ بِہٖ (شَیْخِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ) بِحَالٍ ۔ ’’کسی بھی حالت میں ابن ابی خالد کے استاذ کی روایت سے دلیل لینا جائز نہیں ۔‘‘ (کتاب المَجروحین : 1/364)