کتاب: تبرکات - صفحہ 144
’’جس بھی دستر خوان پر کھانا کھایا جائے اور جس بھی مجلس میں بیٹھا جائے،اگر اس میں میرا نام ہو، تو ہر دن انہیں دو مرتبہ پاک کیا جائے گا۔‘‘ (الکامل لابن عدي : 1/275، مُوَضِح أوہام الجمع والتّفریق للخطیب : 1/447، العِلَل المُتناہیۃ لابن الجوزي : 267) جھوٹی روایت ہے۔ امام ابن عدی رحمہ اللہ نے اسے ’’غیر محفوظ‘‘ کہا ہے۔ 1. احمد بن کنانہ شامی کے بارے میں امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مُنْکَرُ الْحَدِیِثِ، وَ لَیْسَ بِالْمَعْرُوْفِ ۔ ’’یہ منکر الحدیث اور غیر معروف شخص ہے ۔‘‘(الکامل : 1/274) 2. یحییٰ بن عبدالرحمن بن ناجیہ حرانی کی توثیق درکار ہے! دلیل نمبر 10 : ٭ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما ہی سے منسوب ایک مرفوع روایت ہے : ’لَیْسَ أَحَدٌ مِّنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ؛ إِلاَّ یُدْعٰی بِاسْمِہٖ، إِلَّا آدَمَ‘ ۔ ’’سیدنا آدم علیہ السلام کے علاوہ ہر جنتی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے پکارا جائے گا۔‘‘ (کتاب المَجروحین لابن حبّان : 3/76، تاریخ بغداد للخطیب : 3/463) جھوٹی روایت ہے۔ ٭ وہب بن حفص حرانی کے بارے میں ابو عروبہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : کَذَّابٌ، یَضَعُ الْحَدِیْثَ ۔ ’’یہ جھوٹا تھا اور اپنی طرف سے احادیث گھڑا کرتا تھا۔‘‘ (الکامل لابن عدي : 8/344)